حکومت پاکستان وزارت بین الصوبائی رابطہ اسلام آباد۔ 27 ستمبر 2024 انٹر پروونشل کوارڈینیشن کمیٹی کا تیسواں اجلاس وزیراعظم کے مشیربراۓ بین الصوبائی رابطہ و عوامی امور رانا ثنا اللہ خان کی زیر صدارت، وزارت بین الصوبائی رابطہ، اسلام اباد میں ہوا اجلاس میں چاروں صوبوں کو درپیش مسائل کے بارے میں چھ نکاتی ایجنڈے پر بات چیت ہوئی اور مسائل کے حل کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔اجلاس میں صوبائی وزیر برائے لوکل گورنمنٹ حکومت پنجاب ، وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے فشریز ، پارلیمانی سیکرٹری برائے فشریز حکومت بلوچستان ،وفاقی سیکرٹری برائے بین الصوبائی رابطہ،چیف سیکرٹری کے پی کے۔ صوبائی سیکرٹری برائے فشریز حکومت بلوچستان ،صوبائی سیکرٹری برائے ہاؤسنگ اربن ڈیولپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب ،ڈی جی پاکستان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی، سیکرٹری برائے کوسٹ گارڈز اور دیگر وفاقی و صوبائی اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں حکومت بلوچستان نے انٹر پروونشل کوارڈینیشن کمیٹی کو بتایا کہ سندھ سے تعلق رکھنے والے صنعتی ٹرولرز اپنی فشنگ بوٹس پر ممنوعہ جال کے ذریعے مچھلیاں پکڑتے ہیں اس کمرشل سرگرمی کی وجہ سے نہ صرف غریب ماہی گیروں کا نقصان ہو رہا ہے بلکہ سمندری لائف اور ماحول پر بھی بہت برے اثرات پڑ رہے ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ صوبوں کے درمیان یہ ایشو بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ایک عام آدمی کا روزگار اور اس کے خاندان کی زندگی بہت متاثر ہو رہی ہےاور اس کے حل کے لیے وفاق اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا- معاملے کے حل کے لئے رانا ثناءاللہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ فشری ایڈوائزری بورڈ کو فعال کیا جائے اور سیکرٹری برائے بین الصوبائی رابطہ کو اس کا ممبر بنایا جائے۔ بورڈ کی پہلی میٹنگ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں منعقد کی جائے اور تمام صوبائی اکائیاں اپنی نمائندگی کے مطابق اپنا کردار ادا کریں۔ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا فوری طور ان حدود کی موثر پٹرولنگ کی جائے اور قانون توڑنے پر سختی سے نمٹا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسئلے کے ٹھوس حل کے لیے ویسل منیجمنٹ سسٹم( وی ایم ایس) ایک مہنگا لیکن موثر نظام ہے اور جو فشنگ مانیٹرنگ سے متعلقہ تمام امور کا احاطہ کرتا ہے۔ اس سسٹم کے آدھے اخراجات وفاقی حکومت اور آدھے اخراجات دونوں صوبائی حکومتیں ادا کریں گی وزیراعظم کی حتمی منظوری کے بعد اس سسٹم کو نافذ کر دیا جائے گا۔ گلیات اور مری سے ملحقہ علاقوں میں پانی کی قلت کے مسئلہ پر رانا ثناءاللہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کسی بین الاقوامی شہرت یافتہ فرم کے ذریعے ان علاقوں کا سروے کروایا جائے جو قانونی، سماجی اور ماحولیاتی پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے ان علاقوں میں فراہمی آب کے لئے اپنی تجاویز دے اس ضمن میں وفاقی سیکرٹری برائے بین الصوبائی رابطہ، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اور سیکرٹری برائے ہاؤسنگ، اربن ڈیلیوپمینٹ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ حکومت پنجاب پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جو مسئلے کے حل کے لیے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم سفارشات پیش کرے گی ۔ حکومت سندھ اور بلوچستان کے مابین خانکی انڈرپاس کے ایشو پر رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ضلع جعفر آباد کی بڑی آبادی کو سیلاب سے بچانے کے لئے دونوں حکومتوں کو ترجیحی بنیادوں پر اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔ اس سلسلے میں ایک ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جسکی سفارشات کی روشنی میں فوری اور جامع اقدامات اٹھائے جائیں گے